نظم

ہر گرفتار محبت کے لیے یکساں نصاب : یوسف خالد

ایک جیسے رنج و غم ہیں ،ایک جیسی راحتیں
ایک سے کردار سارے،ایک جیسی عادتیں
روٹھنا بھی ایک جیسا،ایک جیسا ماننا
روز و شب بھی ایک جیسے ایک جیسی ساعتیں
خواب بھی یکساں سبھی کے،خواب کی تعبیر بھی
ایک جیسی سب لکیریں ایک سی تقدیر بھی
ایک سے احساس آزادی کے متوالے سبھی
اور یہ احساس سب کے واسطے زنجیر بھی
بند آنکھیں دیکھتی ہیں سارے منظر ایک سے
راستے مسدود سب کے سارے بے گھر ایک سے
خواب بننا،خواب کی صورت گری کا سوچنا
جوڑنا پھر توڑنا پھر سے دوبارہ جوڑنا
یہ محبت کی کہانی،یہ محبت کی کتاب
ہر گرفتار محبت کے لیے یکساں نصاب

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی