ایک جیسے رنج و غم ہیں ،ایک جیسی راحتیں
ایک سے کردار سارے،ایک جیسی عادتیں
روٹھنا بھی ایک جیسا،ایک جیسا ماننا
روز و شب بھی ایک جیسے ایک جیسی ساعتیں
خواب بھی یکساں سبھی کے،خواب کی تعبیر بھی
ایک جیسی سب لکیریں ایک سی تقدیر بھی
ایک سے احساس آزادی کے متوالے سبھی
اور یہ احساس سب کے واسطے زنجیر بھی
بند آنکھیں دیکھتی ہیں سارے منظر ایک سے
راستے مسدود سب کے سارے بے گھر ایک سے
خواب بننا،خواب کی صورت گری کا سوچنا
جوڑنا پھر توڑنا پھر سے دوبارہ جوڑنا
یہ محبت کی کہانی،یہ محبت کی کتاب
ہر گرفتار محبت کے لیے یکساں نصاب