ڈاکٹراسد مصطفیٰ
کشمیر کی پکار
(سید علی گیلانی کے خط کے تناظر میں)
میں کشمیر ہوں، دکھ اور، د رد کا مارا، اک کشمیر
غربت کی تصویر،ظلمت کی جاگیر
پاؤں میں میرے، ہے بیڑی اور
ہاتھوں میں زنجیر
میں ہوں اک کشمیر
ظالم نے اس جسم پہ میرے،سارے تیر چلائے
زخمی میرا سینہ سارا،روح بھی گھائل ہائے
میرے چاروں اور کھڑے ہیں
غم کے لمبے کے سائے
میں ہوں صرف ترا اے بھائی
اور تری ہی خاطر میں نے
لاکھوں درد بتائے
ظلمت کے پرحول مناظر،ظالم نے فلمائے
اور اداسی کے موسم میں،بڑھتے شام کے سائے
کب نکلے گا، مجھ دھرتی پر،آزادی کا سورج
آخر کس دن پھول کھلیں گے، مہکیں گے انگنائے
گائیں گے سب مل کر نغمے
اور ہوائیں رقص کریں گی
چندا بھی مسکائے
اللہ وقت وہ لائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔