نظم

پیش و پس : ڈاکٹرستیہ پال آنند

مَیں کہ ناخوب تھا
خوب سے خوب تَر کی طرف
جب چلا، تو کُھلا

پیش تھے میرے اپنے قدم
پر سفر پس کی جانب اُلٹ پیچ میں
منقلب تھا کہ پنجے مرے
ایڑیوں کی جگہ بست تھے

اور پرانی، دریدہ پھٹی ایڑیاں
پائوں کی راہبر، سامنے منسلک تھیں گھسٹتی ہوئیں!

خوب سے خوب تر کیسے بنتا کہ مَیں
کل کا یاجوج ماجوج
انساں بنا
تو بھی وحشی کا وحشی رہا!

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی