وہ لکھتا ہے
بہت بے ساختہ لکھتا ہے
پھر لکھ کر مٹاتا ہے
مٹا کر یہ سمجھتا ہے
کہ اس نے
دل کی حالت کو عیاں ہونے سے روکا ہے
اسے معلوم ہی کب ہے
کہ جو دل پر گزرتی ہے
وہ حالت چھپ نہیں سکتی
اسے اظہار تک آنے میں کتنی دیر لگتی ہے
وہ کب روکے سے رکتی ہے
وہ رستہ ڈھونڈ لیتی ہے
کبھی اشکوں کی صورت میں
کبھی آہوں کی صورت میں
کبھی آنکھوں کی ویرانی سے ظاہر ہونے لگتی ہے
وہ ناداں جانتا کب ہے
اسے معلوم ہی کب ہے
کہ یہ دل ہے!
یہ اپنی بات کہنا جانتا ہے
بات کرنے کے ہنر سے خوب واقف ہے
یوسف خالد۰