نظم

ورلڈ و میٹر : سلمیٰ جیلانی

روزانہ میں اس تازہ چارٹ کو دیکھتی ہوں
فری ہینڈ پانے والے
اس وائرس سے مزید کتنوں نے
چوٹ کھائی
کتنوں کو شہ مات ہوئی
اور کتنے واپس
صحت کو پا سکے
ایسا لگتا ہے
یہ کوئی اولمپک کھیلوں کے مقابلے ھیں
ایک سو اٹھانوے ملکوں کے درمیان
خوفناک اور وحشتناک موت کی
دوڑ لگی ہے
کل تک چین جو پہلے نمبر پر تھا
آج امریکہ نے اسے مات دے دی ہے
فنا کو دوام ہے
کئی بار کی طرح
زندگی کی گلیوں میں
موت کا رقص پھر اپنے پورے عروج پر ہے
زندگی ہار رہی ہے
نئی ویکسین کے آنے تک
مسیحا کی پکار پر لبیک کہنے والے
موت کے اس اولمپکس میں
فاصلے اور خود ساختہ تنہائی
کو ہتھیار بنا رہے ہیں
ان کے تیور بتا رہے ہیں
ہمت نہیں ہاریں گے
آخری سانس تک
امید کا بریدہ پرچم
سربلند رکھیں گے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی