نوید ملک
مری رومانوی نظمو! خدا حافظ
(آر جے نورین کی خوبصورت آواز کے ساتھ)
خدا حافظ
مری نظمو!
مری بے تاب نظمو!
مری رومانوی نظمو خدا حافظ!
اور اب تم ان ہواوں میں
بکھیرو نغمگی اپنی
جہاں کھلِتے ہیں تارے، روشنی دل میں مہکتی ہے
جہاں تتلی مقدس سلسلے کے در پہ جا کر سجدے کرتی ہے
کبوتر پھڑپھڑا کر زندگی تصویر کرتا ہے
جہاں لمحے مہینوں کی مسافت کاٹتے ہیں جب
کسی موسم کے زینے پر
انھیں مرنا نہیں پڑتا
جہاں ہر صبح جب پہلا پرندہ
نئے دن کی جبیں سے
کوئی امید جُگتا ہے
تو ٹیرس پر کئی تابانیاں تقسیم ہوتی ہیں
جہاں گھر کے شجر کی شاخ بھی کوئی خراشے
تو دل پر زخم اُگتے ہیں
جہاں دستک میں بس اچھے گماں کی گونج ہوتی ہے
جہاں بچوں سے چھپ کر کوئی بھی خبریں نہیں سنتا
جہا ں دادی سلگتے چاند کے قصے سناتی ہے
تو بچے خواب میں بھی خوف کے مارے
لپٹ جاتے ہیں باد ل سے
جہاں پوتے کو دادا اپنی لاٹھی سے ڈراتا ہے
تو وہ بلی کو چپکے سے ستانا چھوڑ دیتا ہے
جہاں بچوں کو اُن کی مائیں جب بھی ڈانٹتی ہیں
تو وہ روٹی نہیں کھاتیں
دھماکے جس جگہ معمول کے صدمے نہیں ہوتے
جہاں بھائی کو روتا دیکھ کر بھائی کی سانسیں سرد ہوتی ہیں
جہاں شاعر کے میٹھے لفظ اور لوگوں کے لہجے ایک جیسے ہیں
جہاں الفاظ ہیں لیکن کوئی وحشت نہیں ہے
مری نظمو! وہاں جاو
جہاں موسم کے شانوں پر
بہت سے سبز لمحے ہیں
جہاں میں ہوں
وہاں ایسا زمانہ ہے
کہ جس کو دیکھ کر اجداد کی روحیں
مرے اجداد کی روحیں تھکن سے چُور اب ساری
دراڑیں گِن رہی ہیں
دراڑیں جو مرے تن پر پڑی ہیں
دراڑیں جو زمیں پر پڑ رہی ہیں
نوید ملک