سنو تمہیں اک نظم سنانی ہے
- کہ جس کا حرف حرف
میں نے اپنی دھڑکنوں سے
چُنا ہے
سُنو تمہیں اپنی آنکھیں دکھانی ہیں
کہ جن میں صرف تمہارے خواب بستے ہیں
سُنو تمہیں خیالوں میں اتارنا ہے
جہاں صرف تم رہتے ہو
سُنو تمہیں دھڑکنوں سے ملانا ہے
کہ تم چاہت کو محسوس کر سکو
سُنو تمہیں اپنے پاس بلانا ہے
کہ تم یہ دیکھ سکو
میری اداس راتوں میں
ہجر کیا حال کرتا ہے میرا
سُنو تمہیں کچھ تصویریں بھی دکھانی ہے
کہ جن کو دیکھ کر کوٸی یہ نہیں کہہ سکتا
کہ جو اب میں ہوں کبھی یوں بھی تھا
سُنو تمہیں کچھ خالی کپ بھی دکھانے ہیں
کہ جو تمہارے ہونٹ چھونا چاہتے ہیں دوبارہ
سُنو تمہیں کچھ یاد بھی دلانا ہے
وہ وعدہ جو جھوٹ نکلا تمہارا
میرے بغیر تم کتنے خوش ہو
اور میں تمہارے بغیر بھی اداس ہوں اور تمہارہ ہوں
سُنو تمہیں اپنے آنسو دکھانے ہیں
جو حسرت اوڑھے اوراق پہ نظم ہو گٸے ہیں
#فیض #محمد #صاحب
گمنام
جنوری 13, 2021خوب ہے
محمد نعیم جاوید
جنوری 13, 2021ماشاءاللہ حسبِ معمول خوبصورت کلام اعلٰی و عمدہ
ڈھیروں دلی داد و تحسین قبول ہو برادرِ مکرم
سدا صحت وسلامتی والی زندگی جئیں آمیـن