نظم

نظریہءضرورت : ڈاکٹر اسحاق وردگ

ڈاکٹراسحاق وردگ
ڈاکٹر اسحاق وردگ
میری روح
شاعری کے ہاتھوں
اغوا ہو چکی ہے
احساسات سہولت کار
تھے
اس سانحے پر
افسانہ دل کے
معبد میں سکتے
کی حالت میں ہے
خواب کی عدالت
سوموٹو ایکشن
لے چکی ہے
لیکن
نظریہءضرورت
کا آسیب فیصلے
سے چمٹ چکا ہے
روح روشنی کے کمرے
میں قید ہے
چاروں طرف شب تاریک
کا پہرہ ہے
میرا وجود بے حسی
کے نشے میں ڈوبا ہے
اور شہری زندگی
کی مشین کا پرزہ
بنا ہوا روح کے اغوا سے بے خبر ہے
روح خوش ہے
اسے وجود کی
قید سے رہائی
کے باوجود
زمین پر رہائش کا
غیرقانونی راستہ
مل چکا ہے
اس لیے روح
نظریہءضرورت
کے فیصلے پر
ایمان لانے والی ہے
خواب کی عدالت سے
معاملات طے ہو چکے ہیں
روح اب
اپنے حصے کے
نظریہءضرورت کے
تحت شاعری کے وجود
میں اتر رہی ہے
تاکہ اسے نئی زندگی
کی طرف ہجرت
کا جواز مل سکے…!!!
روح
اپنی مرضی سے اغوا
ہوئی ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی