نظم

محبت : میرا جی

میرا جی
میرا جی
زرد چہرہ شمع کا ہے اور دھندلی روشنی
راہ میں پھیلی ہوئی،
اک ستون آہنی کے ساتھ استادہ ہوں میں
اور ہے میری نظر
ایک مرکز پر جمی،
آہ ! اک جھونکا صبا کا آ گیا
باغ سے پھولوں کی خوشبو اپنے دامن میں لیے
ساری بستی نیند میں بے ہوش ہے
راہ رو کوئی نہیں،
راہ سب سونی ہوئی،
آسماں پر حکمراں ہے شب کی گہری تیرگی
اور فضا میں خامشی کے سانس کی آواز ہے
اور ہے میری نظر
ایک مرکز پر جمی،
سامنے
روزنِ دیوار سے
ایک سایہ مجھ کو آتا ہے نظر۔

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی