سنا تھا ہم نے کہ پیدائش و فنا دونوں
رواں ہیں اپنے مداروں میں آفرینش سے
مدارِ زیست ہے اک دائرے کا قرۃ العین
فنا بھی اس کی ہی گردش میں ہے شریک سفر
سنا تھا ہم نے کہ دونوں میں گہرا رشتہ ہے
یہ اپنے اپنے مداروں کے چرخ و پیچ میں جب
ذرا قریب سے گذریں تو ان کی کشش ِ ثقل
براہِ راست تصادم میں ان کو کھینچتی ہے
نتیجہ ؟ قمع و تخریب، نیستی، اتلاف
شکست و ریخت، تباہی، قلع و بیخ کنی
سنا تھا ہم نے یہ سب کچھ، مگر کچھ اور بھی تھا
کہ اس برس میں ہی، یہ عین ممکنات سے ہے
کہ آدمی کے مقدر میں ہو یہ بربادی
حساب ہیئتِ افلاک میں رقم ہے یہی
کہ اک قیامتِ صغٖریٰ ہے اپنے عین قریب
———————–