طاہرشیرازی
وہ بے عدد تھے اور اُن کا کوئی شمار نہ تھا
سو اُن میں کوئی بھی تو شاملِ قطار نہ تھا
کسی نے آ کے اٹھایا تھا خاک سے مجھ کو
میں راہوار کی جب پشت پر سوار نہ تھا
میں خود غرض تھا بلا کا یہ کوئی جھوٹ نہیں
مگر یہ سچ بھی نہیں ہے کہ تجھ سے پیارنہ تھا
میں آدھا آئنے کے اُس طرف تھا آدھا اِدھر
کوئی بھی میرے سوا اپنے آر پار نہ تھا
خود اپنے ہونے سے پہلے ضرور تھے ہم لوگ
یہ اور بات کہ مٹی میں انتشار نہ تھا
طاہر شیرازی