سُنو
عید گزر گئی
تمہارے بغیر
سب لوگوں کی طرح
میں نے بہت خوبصورت لباس پہنا
بہت جچا مجھ پر
کہا سبھی نے
مگر جانے کیوں؟
آنکھیں راستوں پہ جمی
تمہارا راستہ دیکھتی رہیں
دل تھا کہ تیرے خیال میں
ڈوبا رہا
فضا میں بکھری جب کوئی خوشبو
سانسوں میں اترتی تو۔۔۔
سارا بدن بے چینی میں
تمہاری کمی شدت سے
محسوس کرتا رہا
پر خیر اب تم کسی
اور کی زندگی کا حصہ ہو
اور پرائی چیزوں پر
حق نہیں جتایا جاتا
بس یہی سوچ کر
میں اپنا ادھورا پن لیے
محفلوں میں تنہائی دور کرتا رہا
عید کے تینوں دن