سنڈریلا کی کہانی میں
میدان جنگ سے بھاگی ہوئی
اس معذور بچی کا ذکر
کہیں نہیں ہے جو
جنگ کی ہولناکیوں کی زندہ تصویر بنی
ایک ہی راگ الاپتی کہ
تتلیاں خود کشی نہیں کرتیں
انہیں کچل دیا جاتا ہے
ان کی لاشوں کو دفن بھی نہیں کیا جاتا
وہ خود ہی مٹی میں مٹی ہو جاتی ہیں
یا پھر ہو سکتا ہے
اس کا ذکر اس تعزیتی کتاب میں ہو جو
جنگ کےبعد
کسی صدارتی محل کے صدر دروازے کے بالکل ساتھ
بائیں جانب والے کمرے میں
رکھی جاتی ہے
سنڈریلا کی کہانی میں
اس معصوم بچی کا ذکر بھی نہیں ہے
جس کا باپ
جنگ کے دوران مارا گیا
اس کی فالج زدہ ماں اسی صدمے سے
مر گئ اور
اس کا بھائی روزی روٹی کی تلاش میں
ایسا گیا کہ
پھر پلٹ کر نہ آیا
اور وہ ڈری سہمی لڑکی
اپنے ہی ہمسائے کی ہوس کی بھینٹ چڑھ گئی
سنڈریلا کو کیا معلوم کہ
جنگ کے مارے ہوئے لوگ
اور فالج زدہ مائیں
مرنے سے پہلے کتنی بار مرتے ہیں!!