نظم

زندگی : جبار واصف

جبار واصف
فصل ِ گل کی انگلی میں
درد کی انگوٹھی ہے
وقت کی کلائی میں
مسئلوں کے گجرے ہیں
ہر سحر کی گردن میں
آنسووں کی مالا ہے
اور شب کے ماتھے پر
رنج و غم کی بندیا ہے
خواہشوں کے چہرے پر
حسرتوں کا غازہ ہے
ہر سفر کے پیروں میں
مصلحت کی جھانجر ہے
راستوں کی آنکھوں میں
ظلمتوں کا کجرا ہے
منزلوں کی زلفوں میں
جا بجا سفیدی ہے
قصہ مختصر صاحب!
زندگی کی دلہن نے
گھر سنبھال رکھا ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی