خدائے برتر !
یہ کیاہواہے
کہ تیرے نائب کی بستیوں میں
عجیب کہرام سامچاہے ؟
سبھی گھروں میں چھپے ہوئے ہیں
ڈرے ہوئے ایک دوسرے سے
یہ سوچتے ہیں
گھروں میں بیٹھے توبھوک ہم سب کو مار دے گی
گلی میں نکلے تو
وینٹی لیٹر نہیں ملے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدائے برتر !
یہ تیرے نائب کے
علم وفن کی
ترقیوں کے عروج کی ساری داستانیں
ہوا ہوئی ہیں
سبھی کتابیں ، علوم سارے
کہاں گئے ہیں؟
عجیب سا قحط پڑگیاہے۔
ہماری گلیوں میں
بھوک رقصاں ہے
موت رقصاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدائے برتر !
مرے مقدرکا وینٹی لیٹر
اسے عطاکر
جواپنے گھرمیں
پڑاہواہے
جوموت سے جنگ لڑتے لڑتے
جوان بیٹی کاسوچتاہے
۔۔۔۔
تُومیرے حصے کے باقی لُقمے
انھیں عطا کر
کہ جن کی مائیں
یہ سوچتی ہیں
کہ بھوک اُتری تو
اُن کے بچوں کاکیابنےگا؟
شبیر احمد قادری
مارچ 27, 2020کیسا من چھتا موضوع ہے ڈاکٹر صاحب ،تنہاٸ۔۔۔۔۔۔مگر یہ تنہاٸ جس کا ان دنوں ہم سب شکار ہیں ،عجب رنج دہ ہے ۔خوف میں لتھڑی ہوٸ ،احساسات کو کچوکے لگاتی ہوٸ ، انٹرنیٹ کی بیشتر سہولتیں بند مٹھی میں خشک ریت ثاببت ہو رہی ہیں ، ہر چند کہیں کہ ہے ،نہیں ہے ۔ آپ کی نظم بہت دردیلی ہے ،مناجاتی انداز، خداۓ بر تر رحم فرما رحم ۔ہم مبتلاۓ ابتلا لوگوں کو سکون اور صحت عطا فرما ،جسمانی صحت اور ذہنی سکون۔اے اللہ اے ربِ محمد کرم ،کرم ۔
ڈاکٹر صاحب تخلیق ِنظم کے صادق لمحے آپ کو مبارک ہوں ۔