میں خاموش ہوں
زمانہ خاموش ہے
گلی کوچے، چوراہے
مصیبت مندانہ خاموش ہیں
مگر وبا کے ان دنوں میں
پچھتاوا انسانوں کے دہن میں بڑا نم خوردہ ہے
بے حد شرمساری ہے
آنکھوں کی گہری لالی میں
چہروں کی زردیوں میں
آنسوؤں کی ان چند بوندوں میں
خود پہ کی گئیں جفائیں
اور سبھی بے سود ان بن کے باعث
یہ توبہ کی صورتیں عاطفت کے دروازوں کی
کنجیاں ڈھونڈتی ہیں
جانب در دیکھتی ہیں
خدایا! یہ مجبور آنکھیں
تہی دامنی اور کمزور بدن
تیری ہی رحمت کے طلبگار ہیں
ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
خدایا! غریب دیشوں میں
بھوک کا قہر جب ڈنڈھورا ڈالے تو
زندگی خالی کٹورا لے کے پھر کہاں جائے
بلکتے بچوں کی پکاریں کانوں میں شرر گھولیں
تو کانوں کی شنوائی کس سمت کی ہو جائے
خدایا تو ہی بتا پھر
جانب در کیونکر نہ دیکھا جائے