نظم

تیری کمی : فیض محمد صاحب

مر گیا ہے کوٸی
آنسوٶں کو دیکھا
آٸینے میں جب
خیال آیا وہ میں ہوں
میں کافی دیر پھر سوچتا رہا
پھر میں کہاں ہوں ؟؟؟
وقت کی ڈوری
غمِ دوراں میں یوں الجھی پڑی ہے
کہ اب مجھے بھوک سے زیادہ
چاہت کی حدت محسوس نہیں ہوتی
ہو بھی کیسے ؟؟؟
جب تم بضدِ الفت تھے جاناں
تو میرے پاس اس وقت
سواۓ محبت کے کچھ نہ تھا
اور جب امتحانِ الفت آ پڑا تو
تم نے دھن و دولت کو چن لیا
بس انھی دنوں سے
میں نالاں ہو خود سے
نا جانے کیوں
میری آنکھوں سے اشک
نہیں رکے پھر
پر نہ جانے کیوں؟؟؟
احساس ہوتا ہے اب
تیری کمی کھا گٸی
مجھے جاناں

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی