یوسف خالد
حسیں صبحیں،
حسیں شامیں،
ستارے،کہکشائیں،تتلیاں ،جگنو،
سحردم اوس قطروں سے مزین
سبزہ و گل کے بطن سے پھوٹتی رعنائیاں،
بادِصبا کے نرم رو جھونکے،
سنہرے دن کی ساری رونقیں
سارے حسیں لمحے
پرندوں کی اڑانیں،
ننھی چڑیوں کا لچکتی شاخ سے اٹھکیلیاں کرنا،
ترے خوابوں کی جنت کے یہ سارے
خوشنما منظر
ترے احساس کی پوروں میں گھل جائیں
ترا کھلتا ہوا عارض
تری یہ مدھ بھری آنکھیں
حسیں رت کا حوالہ ہوں
صباحت تیرے پیکر سے لپٹ کر
تیری خوشبو سے معطر ہو
ترے سانسوں کی حدت
زندگی کو زندگی بخشے
ترے ہونٹوں کو چھو کر لفظ کو توقیر مل جائے