نظم

تبسم : فیصل اکرم

فیصل اکرم
فیصل اکرم
تھے آگ آتش
یہ جلتے منظر
دہکتا سورج
شرر الاؤ
بھڑکتے شعلے
ترے تبسم
سے پھول بن کے
مہک رہے ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی