منیر نیازی

رستہ گئے مسافر کا اب دیا جلا کر دیکھ : منیرنیازی

تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں اب باہر آ کر دیکھ

ہمت ہے  تو  میری حالت  آنکھ  ملا  کر  دیکھ

شام ہے گہری تیز ہوا ہے سر پہ کھڑی ہے رات

رستہ  گئے  مسافر  کا  اب  دیا  جلا  کر  دیکھ

دروازے  کے  پاس  آ  آ  کر  واپس  مڑتی  چاپ

کون ہے اس سنسان گلی میں پاس بلا کر دیکھ

شاید  کوئی  دیکھنے  والا  ہو  جائے  حیران

کمرے کی دیواروں پر کوئی نقش بنا کر دیکھ

تو بھی منیرؔ اب بھرے جہاں میں مل کر رہنا سیکھ

باہر  سے  تو  دیکھ  لیا  اب  اندر  جا  کر  دیکھ

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

Poetry غزل منیر نیازی

منیرنیازی کی غزلیں (۱)

  • ستمبر 19, 2019
منیرنیازی اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو               اس بے وفا کا
منیر نیازی

منیرؔنیازی دیاں پنجابی نظماں (۱)

  • ستمبر 19, 2019
شاعر: منیرنیازی (۱) اِک موقعے تے ایڈیاں دَردی اکھاں دے وچ ہنجو بھرن نہ دیواں وَس چلے تے ایس جہان