خیال نامہ

لوگ کیا کہیں گے؟ …از عمارہ قیصر

از: عمارہ قیصر
ایک بہت گھمبیر المیہ ہے جس نے ہمارے سارے معاشرے کواپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اوروہ یہ کہ ’’ لوگ کیا کہیں گے‘‘؟ ِ۔ ان چار لفظوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی  ایک طوفان میں گھری نظرآتی ہے۔ِ
سوال یہ ہے کہ ہم لوگوں کو سر پر ِاتنا سوارکیوں کر لیتے ہیں اور یہ سوچ ھمارے ذہن کوکیوں نہیں چُھوتی  کہ ھم خود کیا چاہتے ہیں یا کیا چیز ہمارے لیے مفید ہو سکتی ہے۔
ہمارے اٹھانوےفیصد خواب ِاس وجہ سے پورے ںہیں ہو پاتے کہ ہم سوچتے رہتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔
اب شادیوں کی ہی مثال لے لیتے ہیں, چاہے کسی کی جیب اجازت دے یا نہ دے لیکن سوسائٹی میں ناک کٹ جانے کا ڈر اور ’’ لوگ کیا کہیں گے‘‘ والی سوچ فضول رسُومات اور بے تحاشا خرچ پر مجبور کر دیتی ہے۔ خاندان کا سربراہ ہر حال میں فضول رسومات کو پورا کرنے کی کوشش میں قرضوں کے بوجھ تلے دب جاتا ہے اور اپںی زندگی کا بیشتر حصہ قرضوں کو اتارنے میں گزار دیتا ہے۔
حالانکہ ہمارا مذہب ہمیں صرف سادگی کا درس دیتا ہے جس میں سادگی سے نکاح اور ولیمے کا حکم دیا گیا ہے لیکن یہاں پر اب آٹھ سے دس فنکشنز کرنا عام رواج بن گیا ہے تاکہ چار لوگوں میں بیٹھ کر فخر سے بتایا جا سکے کہ ہم نے اپنے بیٹے/ بیٹی کی شادی پر اتنا خرچ کیا لیکن یہ فخر کی بجائے پرلے درجے کی جہالت ہے۔
لوگوں کو یہاں پر ان کے پہناوے کے حساب سے جانچا جاتا ہے ِاسی لیے یہاں پر بڑے تو بڑے بچے بھی احساسِ کمتری کا ِشکار رہتے ہیں کیونکہ معاشرے میں قبولیت اور سر اٹھا کر جینے کے لیے ان کو بھی بہترہن چیزیں  اورد رکارہوتی ہیں
اس کے برعکس یورپی ُممالک میں ہر ِانسان عزت کے حوالے سے برابر ہے۔ کسی کو کسی کی دولت اور اعٰلی عہدے کی ُبنیاد پر نہیں جانچا جاتا۔ وہاں پر وزیرِاعظم اور صفائ کرنے والا حثیت میں برابر ہیں ۔ ِاسی لیے وہ قومیں ترقی کی دوڑ میں ہم سے کئی ُگنا ٓاگے ھیں۔
اگر لوگ ِاس ایک بات کی پرواہ کرنا چھوڑ دیں کہ لوگ کیا کہیں گے تو یقین رکھیے ھمارے معاشرے سے آدھی سے ذیادہ بد حالی ختم ہو جائے گی اور یہ ترقی کی راہ پر خود بخود گامزن ہونا شروع ہو جائے گا۔
آپ کی زندگی آپ کی اپنی ہے جو اللٰہ تعالیٰ کی عطا کردہ ہےاوراکیلے جہاں میں ٓائے تھے، اکیلے واپس جانا ہے ِاس لیے ’’ لوگ کیا کہیں گے‘‘ والی سوچ کو جھٹک کر اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں کہ جو میں ہوں وہ ہوں ۔ یقین کریں کوئی ٓاپ کا کچھ بگاڑ نہیں سکے گا اپنے دماغ کو لوگوں کی سوچ کی غلامی سے آزاد کریں اور زندگی کو بھرپور طریقے سے گزاریں۔

km

About Author

3 Comments

  1. Mavra

    جولائی 22, 2019

    Bohut khoob 👍🏻👍🏻

  2. Aqsa

    جولائی 22, 2019

    Very well said…

  3. Munaza

    جولائی 22, 2019

    Well said

Mavra کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خیال نامہ

خیال نامہ

  • جولائی 10, 2019
’’ خیال نامہ ‘‘  السلام علیکم احبابِ گرامی! ہمارا معاشرہ بہت سے فکری مغالطوں اور ذہنی انتشار کا شکار   ہے
خیال نامہ

بانوکی ڈائری

  • جولائی 12, 2019
از : صا ئمہ نسیم بانو علم بالقلم وہ قادرِ مطلق, عظیم الشان خالق, تیرا رب جب آسمانی صحیفے کو