خیال نامہ

قلم کاقرض


شاعرہ : نوشی ملک
میں
محبت کا وفور لیے
اپنے سائباں تلے
نیلے،پیلے،لال،گلابی
رنگ اوڑھے
جب کبھی کاغذ کی پکار پر
قلم اٹھاتی ہوں
خوشبو کی سیاہی سے
پھول لکھنا چاہتی ہوں
تو
میری جنت کی کھڑکیوں سے
درد کی تصویریں
اندر جھانکتی
دہائی دیتی ہیں
کہ ہماری کہانی لکھو ۔۔۔۔لکھو!
ایسے میں
بے حسی میری دستاویز کیسے ہو سکتی ہے
بے ضمیری میرا دستور کیسے ہو سکتا ہے
سسکتی، مجبور
ستم رسیدہ زندگیاں
میرے دل وجان پر کانٹے کی طرح
چبھتی ہیں
میری چوڑیوں  کی چھن چھن
بین کرنے لگتی  ہے 
سوچ کے آنگن میں
امید کا چاند درد سے گہنا جاتا ہے
شہر ذات میں
اداسی کی نیلی چاندنی چٹکتی ہے
کیونکہ
میرا قلم
ان سسکتی،فریب زدہ زندگیوں کا
قرض دار ہے

km

About Author

1 Comment

  1. Iqra khalid

    اگست 25, 2019

    Wonderfull poem yet again ! you are huge inspiration to me and thanks for sharing this

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خیال نامہ

خیال نامہ

  • جولائی 10, 2019
’’ خیال نامہ ‘‘  السلام علیکم احبابِ گرامی! ہمارا معاشرہ بہت سے فکری مغالطوں اور ذہنی انتشار کا شکار   ہے
خیال نامہ

بانوکی ڈائری

  • جولائی 12, 2019
از : صا ئمہ نسیم بانو علم بالقلم وہ قادرِ مطلق, عظیم الشان خالق, تیرا رب جب آسمانی صحیفے کو