از: صائمہ نسیم بانو
رات نےانگڑائی لی
جگراتےلوری سنارہےتھے
نیند جاگ رہی تھی
رات تاریکی کاغازہ ملتی رہی
جگراتے بانہوں کےحلقے میں
اسےتھپتھپاتے رہے
نیند جاگتی رہی
درد نے ہر دیوار کو رنگ دیا
مکان سسکنے لگا
کھڑکی کےپٹ ضبط سے منجمد تھے
گھٹن رقص کررہی تھی
اس کے پیر زخمی تھے
ہوانےجَھریوں سے جھانکا
درد زخم سے رِس رہا تھا
چاردیواری میں چارستون تھامے
وہ ڈھے رہی تھی
اس کا آسمان گم گیا تھا
سورج آگ برسا رہاتھا
پوشاک سلگ اٹھی
تین پھول اک سوئی نےچھید دیے
کوکھ چیختی رہی
خداوندنےاسےقلم عطا کیا
وہ محبت لکھنا چاہتی تھی
لیکن ابجد بھول گئی
اس نے وفا میں رنگ بھرنا چاہے
رنگ بھی روٹھ گئے
ہمت تھکن سے چور تھمی
تو وقت دوڑنے لگا