دیپ جس کا محلات ہی میں جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو، صبح بےنور کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
میں بھی خائف نہیں تختہ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو، جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
پھول شاخوں پہ کھلنے لگے،تم کہو
جام رندوں کو ملنے لگے،تم کہو
چاک سینوں کے سلنے لگے ،تم کہو
اِس کھلے جھوٹ کو، ذہن کی لوٹ کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمھارا فسوں
چارہ گر میں تمہیں کس طرح سے کہوں
تم نہیں چارہ گر، کوئی مانے، مگر
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
میں نہیں مانتا : حبیب جالب

TigoBigem
مارچ 12, 2020I Treilleux, M Arnedos, C Cropet, Q Wang, JM Ferrero, S Abadie Lacourtoisie, C Levy, E Legouffe, A Lortholary, E Pujade Lauraine, AV Bourcier, JC Eymard, D Spaeth, T Bachelot black viagra pills cenforce 200mg
TigoBigem
مارچ 12, 2020Here are some things to think about regarding Medicare coverage propecia generika 1mg Serial serum digoxin concentrations and quantitative electrocardiographic changes
Burvize
مارچ 12, 2020п»їcialis Patients should be hydrated but limited to 1