غزل

یاد پھر آنے لگا ہے سوچ سے نکلا ہوا : زہرا شاہ

عشق کا فطرت سے ہی تھا سلسلہ چلتا ہوا
چاند کو دیکھا تو پانی میں بھنور پیدا ہوا

کیوں الٹ چلنے لگی ہے حافظے کی یہ گھڑی
یاد پھر آنے لگا ہے سوچ سے نکلا ہوا

اک صدا کے لوٹ جانے سے گلی سنسان ہے
کچھ دنوں سے چپ بہت ہے در وہ اک بجتا ہوا

کچھ دماغی مسئلے میرے تخیل میں رہے
حرف سادہ تھا مرا ابہام میں الجھا ہواا

راستے میں ٹوٹ کر جانے کہاں بکھرا تھا وہ
نیند کی وادی میں میرا خواب اک جاگا ہوا

اک دیا سورج سے لڑنے کے لئے تیار ہے
ایک دشمن کب سے میری تاک میں بیٹھا ہوا

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں