غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: زبیر قیصر


زبیر قیصر
یہ دل ادھیڑ کے میں نے دوبارہ سی لیا ہے
کہ جیسے تیسے کسی آسرے پہ جی لیا ہے
۔۔۔
اندھیرے میری نگاہوں سے خوف کھاتے ہیں
لہو میں گھول کے میں نے چراغ پی لیا ہے
۔۔۔
ملا جو وقت تو پھر بات ہو گی تفصیلاََ
زمانے تُو نے مجھے کتنا سرسری لیا ہے
۔۔۔
مجھے کہانی سے تیری نہیں تھی دلچسپی
سو میں نے جان کے کردارثانوی لیا ہے
۔۔۔
اٹھا کے گٹھڑی ترے ہجر کی نکلنا تھا
نہ پوچھ گھونٹ جو چائے کا آخری لیا ہے
۔۔۔
ہمارے درد کو تُو ٹھیک سے نہیں سمجھا
ہمارے شعروں کو تُو نے بھی معنوی لیا ہے
۔۔۔
ہمیں  خبر  تھی کہ  تم  پر  اثر نہیں ہو گا
سو ہم نے درد سہے ہیں ، لبوں کو سی لیا ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں