یوسف خالد
آ کر لیں کسی طور محبت کا اعادہ
مدت ہوئی پہنے ہوئے خوش رنگ لبادہ
آنکھوں میں اداسی نے لگارکھے ہیں ڈیرے
ڈر لگتا ہے ہو جائے نہ یہ ہجر زیادہ
مشکل بھی ہو گر بات تو مشکل نہیں رہتی
اسلوبِ بیاں اپنا ہے سادہ سے بھی سادہ
تم دیکھو مجھے پیار سے میں بھی تمہیں دیکھوں
کیاحرج ہے ہو جائے جو اس طور افادہ
ہم کر نہیں پائیں گے بیاں اس کی لطافت
تھا لطفِ ملاقات توقع سے زیادہ
کیا ان سے کریں دل کی کوئی بات کہ جن کا
احساس سلامت ہے نہ ہے ظرف کشادہ
بیٹھا ہوں میں سستانے ابھی ہارا نہیں ہوں
باقی ہے پرو بال میں اڑنے کا ارادہ