غزل

غزل : یوسف خالد


یوسف خالد
آ   کر لیں    کسی    طور محبت    کا    اعادہ
مدت ہوئی پہنے ہوئے خوش رنگ لبادہ
آنکھوں میں اداسی نے لگارکھے ہیں ڈیرے
ڈر    لگتا ہے    ہو جائے نہ یہ ہجر زیادہ
مشکل بھی ہو گر بات تو مشکل نہیں رہتی
اسلوبِ بیاں اپنا ہے سادہ سے بھی سادہ
تم دیکھو مجھے پیار سے میں بھی تمہیں دیکھوں
کیاحرج ہے ہو جائے جو اس طور افادہ
ہم کر نہیں پائیں گے بیاں اس کی لطافت
تھا    لطفِ ملاقات    توقع    سے    زیادہ
کیا ان سے کریں دل کی کوئی بات کہ جن کا
احساس سلامت ہے    نہ ہے ظرف کشادہ
بیٹھا ہوں میں سستانے ابھی ہارا نہیں ہوں
باقی    ہے    پرو بال    میں اڑنے کا ارادہ

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں