غزل

غزل : کوثرنیازی

کوثرنیازی

چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی
پھرنہ وہ تو نہ وہ میں اورنہ وہ رات رہی
کرۂ ارض نے دیکھا    ہی نہ تھا    وہ خورشید
جس کی گردش میں شب و روز مری ذات رہی
اب تو ہر شخص اجالوں میں کھڑا ہے عریاں
کون    سی    شکل    پس پردۂ ظلمات    رہی
سرد مہری مرے لہجے میں بھی ہوگی لیکن
تجھ میں خود بھی تو نہ پہلی سی کوئی بات رہی
حال دل اس کو سنا کر ہے بہت خوش کوثرؔ
لیکن    اب سوچ    ذرا کیا تری    اوقات رہی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں