غزل

غزل : کاظم علی

ہر ساتھ گزری رات کو ہلکا لیا گیا
سارے معاملات کو ہلکا لیا گیا

نا آشنا نہ تھے مرے حالات سے مگر
پھر بھی مری بسات کو ہلکا لیا گیا

کچھ سوچ کر ہی آیا تھا دہلیز پر تری
محفل میں جس کی بات کو ہلکا لیا گیا

کل تک بہت لگاؤ تھا ناچیز سے تمہیں
کیوں آج میری ذات کو ہلکا لیا گیا

سج دھج کے آج آئے ہو میت پہ تم مری
یعنی مری وفات کو ہلکا لیا گیا

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں