ڈاکٹر فخر عباس
خود کو سوائے اس کے کسی کا نہیں کیا
میں نے بھی شاعری کے لئے کیا نہیں کیا
بھٹکا ہوں راستوں میں مضامین کےلئے
لیکن کسی کے شعر کا پیچھا نہیں کیا
شاعر ہوا تو نثر کی کوشش کبھی نہ کی
جانے یہ ٹھیک میں نے کیا یا نہیں کیا؟
خود کو مغالطے میں رکھا ہے تمام عمر
دنیا تمھارے ساتھ تو دھوکا نہیں کیا
لوگوں کو جانے مجھ سے شکایت رہی ہے کیوں
میں نے تو اپنے ساتھ بھی اچھا نہیں کیا