بوجھ اپنا جو ڈھو نہیں سکتا
وہ سکوں سے تو سو نہیں سکتا
میں اسارا گیا ہوں مٹی سے
میں فرشتہ تو ہو نہیں سکتا
مارنے والے رویا کرتے ہیں
مرنے والا تو رو نہیں سکتا
چاہے اجلی ہے یا یہ میلی ہے
میں محبت کو دھو نہیں سکتا
خواب آنکھوں میں خود اترتے ہیں
کوئی آنکھوں میں بو نہیں سکتا
اس اندھیرے میں خود نظر آئے
دے وہ اتنی بھی لو نہیں سکتا؟
کیسے ڈھونڈے گا وہ خدا محمود
ڈھونڈ خود کو بھی جو نہیں سکتا
محمودپاشا
اگست 31, 2020بہت محبت ڈاکٹر صاحب