تیرے جیسوں سے بھی ملواتا رہا
وقت کیا کیا رنگ دکھلاتا رہا
اک بھروسہ چاہیے تھا مجھ کو بس
وہ مجھے باتوں سے بہلاتا رہا
میرا سایہ سامنے میرے سدا
تیرگی اور روشنی کھاتا رہا
وقت میرا کب ہوا ہے اک گھڑی
جس گھڑی آتا رہا، جاتا رہا
تیرے جانے سے فقط اتنا ہوا
زندگی کا ہر مزہ جاتا رہا
گرنے والی ایک تھی دیوار میں
میرا سایہ مجھ سے گھبراتا رہا