غزل

غزل : غزالہ شاہین مغل

تیرے جیسوں سے بھی ملواتا رہا
وقت کیا کیا رنگ دکھلاتا رہا

اک بھروسہ چاہیے تھا مجھ کو بس
وہ مجھے باتوں سے بہلاتا رہا

میرا سایہ سامنے میرے سدا
تیرگی اور روشنی کھاتا رہا

وقت میرا کب ہوا ہے اک گھڑی
جس گھڑی آتا رہا، جاتا رہا

تیرے جانے سے فقط اتنا ہوا
زندگی کا ہر مزہ جاتا رہا

گرنے والی ایک تھی دیوار میں
میرا سایہ مجھ سے گھبراتا رہا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں