غزل

غزل : علی رَاحِلؔ

چڑھتے ہوٸے سورج کا پرستار ہوا ہے
مسلک یہی دنیا کا مرے یار ہوا ہے

مطلوب رہی خوشیاں زمانے کو ہمیشہ
کب کون یہاں غم کا طلبگار ہوا ہے

جس نے بھی کیا ورد اناالحق کا یہاں پر
دنیا کی نظر میں وہ گنہگار ہوا ہے

جو تاج محل سپنوں میں تعمیر کیا تھا
جب آنکھ کھلی میری وہ مسمار ہوا ہے

کانٹوں کی یہاں داد رسی کون کرے گا
ہر بندہ ہی پھولوں کا طرفدار ہوا ہے

حقدار رعایت کا کسی طور نہیں وہ
جو شخص محبت کا خطاوار ہوا ہے

ہر رستے کی دیوار گرائی میں نے جس کی
اب وہ ہی مری راہ کی دیوار ہوا ہے

                                         کیا پوچھتے ہو اس کے میاں وعدے کا انجام
وہ  ہی ہوا  انجام جو  ہر بار  ہوا ہے

سینچا ہے اسےخون جگر سے میں نے رَاِحِلؔ
یونہی  تو  نہیں  پیڑ  ثم ر بار ہوا ہے

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. casino roulette real money

    اگست 14, 2021

    […] top ten online casinos […]

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں