غزل

غزل : عطاالحسن


عطاالحسن
گُزشتہ شب تھی بڑی خود پہ دعوے دارہوا
ہوئی  چراغ  سے  شرمندہ   بار  بار  ہوا
یہ  لڑکا  عُمر سے  یونہی  بڑا  نہیں لگتا
کبھی رہی نہیں اس گھر کی ساز گار ہوا
گُھٹن مکان کے دیوار و در نہ کھا جائے
سو غم گُزیدہ کواڑوں سے کچھ گُُزار ہوا
کبھی  یہ  شہر گُلابوں  کا  شہر  ہوتا  تھا
اور اب اُڑاتی ہے گلیوں میں صرف خار ہوا
ابھی یہ روگ حسن تیری جاں نہ چھوڑیں گے
اُڑائے  گی  ترا  برسوں   تلک  غُبار  ہوا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں