غزل

غزل : شوکت علی نازؔ

بتِ کافر کو اب دیکھا نہ جائے
مثالی حسن ہے اترا    نہ جائے

محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے
بلانے پر وہ میرے آ نہ جائے

جو خوابوں اور خیالوں میں بسا ہے
گھڑی بھر کیوں اسے سوچا نہ جائے

ہزاروں بار   سوچا    تھا بھلا دوں
ارادہ پر یونہی    بدلا نہ جائے

مری سوچوں کا محور بس وہی ہے
بھلانے پر اسے بھولا نہ جائے

کرے ہے رد بلائیں سر کا صدقہ
یہ دھڑکا بھی ہے کوئی کھا نہ جائے

خرامِ ناز سے وہ    یوں چلے ہے
صبا چلتے    کہیں ، شرما نہ جائے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں