غزل

غزل : شاہدجان

شاہد جان

دل جگر کے زخموں سے زیرِ پا کے چھالوں تک
رات کی مسافت ہے صبح کے اجالوں تک

پر سکون اک چہرہ کچھ ہی دن نظر آیا
پھر سکوں نہیں آیا میرے دل کو سالوں تک

اس کی بے نیازی کے کتنے مرحلے گزرے
وصل کے سوالوں سے ہجر کے حوالوں تک

اپنی انگلیاں مجھ کو اپنی جاں سے پیاری ہیں
ان کا لمس پہنچا ہے اس بدن کے خالوں تک

شاہد اب سہارا لو تم بھی جھوٹے رنگوں کا
زندگی کی بے رنگی آ گئی ہے بالوں تک

(شاہد جان)

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں