غزل

غزل : سعید عباس سعید

مری آنکھوں میں کیا ہے
سمندرپیاس کا ہے

اک اس میں اجنبی ہے
مقابل آئینہ ہے

ادھر ہم ریزہ ریزہ
ادھر اک مشغلہ ہے

بھلا بیٹھا جو وعدہ
اب اس سے کیا گلہ ہے

اسے ہمدرد جانا
ہماری ہی خطا ہے

یہ سینے میں نہیں دل
سعید آتش کدہ ہے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں