غزل

غزل : سبینہ سحر


سبینہ سحر
نہیں خوفِ خدا جن کو عبادت کم سمجھتے ہیں
یہی کم عقل ہیں جو اس کی قدرت کم سمجھتے ہیں
تم ان کے سامنے بوسہ نہ لو محبوب کے در کا
ارے یہ لوگ احمق ہیں عقیدت کم سمجھتے ہیں
اشاروں میں انھیں میں نے بہت سمجھایا تھا لیکن
وہ اتنے بھولے بھالے ہیں محبت کم سمجھتے ہیں
معلم نے بہت ہی پیار سےڈانٹا تھا بچوں کو
مگر یہ بد گماں بچے ہیں شفقت کم سمجھتے ہیں
نصیحت مت کرو ان کو یہی وہ لوگ ہیں جو یاں
” کسی دیوار پر لکھی حکایت کم سمجھتے ہیں ”
بہن کا قتل کرتے ہیں جو لے کر نام غیرت کا
حقیقت میں یہ بےغیرت ہیں غیرت کم سمجھتے ہیں
وہ کہنے کو مرے ہیں مہرباں لیکن وہی میری
ہنسی میں غم چھپانے کی مہارت کم سمجھتے ہیں
قفط اجلے سویرے ہیں سّحر کے دوستوں میں تو
وہ چاہت سے بھرے ہیں اور نفرت کم سمجھتے ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں