میں نے چپ چاپ سن لیا خود کو
مدتوں بعد کچھ کہا خود کو
شکل پہچان میں نہیں آئی
غور سے دیکھنا پڑا خود کو
مجھ کو تکلیف ہی نہیں ہوتی
شاید اب ہجر کھا گیا خود کو
کچھ دنوں پہلے مجھ سے ملتا تھا
اب تو وہ مل نہیں رہا خود کو
آج میں آگئ ہوں دیکھتی ہوں
تو کہاں ہے ذرا بلا خود کو
اس سے تو بات ہو نہیں پائی
جو بھی کہنا تھا کہہ دیا خود کو
دیکھ محفوظ رہ محبت سے
میری نظروں میں مت گرا خود کو