زبیرقیصر
بات چھیڑی تھی ابھی چاند ستارے بارے
پوچھ بیٹھا ہے کوئی مجھ سے تمھارے بارے
لوگ تو روز کوئی بات اڑا دیتے ہیں
کوئی ارشاد کریں آپ ہمارے بارے
جس طرف چاہے بھنور کشتی کولے کر جائے
ہم نے پوچھا نہیں لہروں سے کنارے بارے
یہ برا وقت وہی خواب الٹنے سے ملا
ہم نے جو خواب بنے وقت کے دھارے بارے
عشق مرضی سے بلاتا ہے بھلا مقتل کو ؟
لوگ کیا بولتے رہتے ہیں بچارے بارے
ہم بھی تقلید میں چل نکلے دلِ مرشد کی
ہم نے بھی سوچا نہیں یار خسارے بارے