غزل

غزل : خالد ندیم شانی

تمھارا ہجر    منایا تو    میں اکیلا تھا
جنوں نے حشر اٹھایا تو میں اکیلا تھا

دیارِ خواب تھا، تم تھے تمام دنیا تھی
کسی نے آ کے جگایا  تو میں اکیلا تھا

کوئی حسینی نہ نکلا مرے رفیقوں میں
دیا بجھا کے جلایا    تو میں اکیلا تھا

تمھارا ہاتھ نہیں تھا وہ موجِ گریہ تھی
مری سمجھ میں جب آیا تو میں اکیلا تھا

تھیں میری اپنی دعائیں،جنھوں نے ردہوکر
مجھے گلے سے    لگایا    تو میں اکیلا تھا

کہاں سے آئی تھی آخر تری طلب مجھ میں
خدا نے مجھ کو    بنایا    تو    میں اکیلا تھا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں