تجھ کو چاہوں گا میں دل جان سے ، ایمان سے
ساتھ میرے تو رہے گا شان سے ، ایمان سے
میر و غالب کو سنا کر مجھ کو وہ کہتے رہے
ہیں یہ غزلیں میرے ہی دیوان سے ، ایمان سے
دوسری جانب نکل جاتی ہے اب میری کہی
بات سنتا ہے وہ بس اک کان سے ، ایمان سے
میں نہیں بدلا مگر ہے کیوں تو اب ویسا نہیں
تھے کبھی میں اور تو یکجان سے ، ایمان سے
مرغ مسلم ہو گا گھر پر آپ آئیں تو کبھی
پھر تواضع ہوگی سگرٹ پان سے ، ایمان سے
اپنے سے انسانوں سے میں نے کبھی مانگا نہیں
مانگتا ہوں میں تو اس رحمان سے , ایمان سے
شاعروں کی محفلوں میں میں کبھی جاتا نہ تھا
لے گیا تھا وہ پکڑ کر کان سے ، ایمان سے
اے مرے بھائی میں اس سے ہوں اکیلا ہی بھلا
دوستی اچھی نہیں نادان سے ، ایمان سے
مر گیا ہے ”خاک“ سمجھے وہ ، قسم اللہ کی
دیکھ مجھ کو رہ گئے حیران سے ، ایمان سے
چونچ گیاوی
نومبر 15, 2020مجھے بھی اپنا کلام بھیجنا ہے ای میل کیاہے
محمد قسیم احمد رہبر گیاوی المعروف چونچ گیاوی انڈیا