غزل

غزل : خالدخاک

تجھ کو چاہوں گا میں دل جان سے ، ایمان سے
ساتھ میرے تو رہے گا شان سے ، ایمان سے

میر و غالب کو سنا کر مجھ کو وہ کہتے رہے
ہیں یہ غزلیں میرے ہی دیوان سے ، ایمان سے

دوسری جانب نکل جاتی ہے اب میری کہی
بات سنتا ہے وہ بس اک کان سے ، ایمان سے

میں نہیں بدلا مگر ہے کیوں تو اب ویسا نہیں
تھے کبھی میں اور تو یکجان سے ، ایمان سے

مرغ مسلم ہو گا گھر پر آپ آئیں تو کبھی
پھر تواضع ہوگی سگرٹ پان سے ، ایمان سے

اپنے سے انسانوں سے میں نے کبھی مانگا نہیں
مانگتا ہوں میں تو اس رحمان سے , ایمان سے

شاعروں کی محفلوں میں میں کبھی جاتا نہ تھا
لے گیا تھا وہ پکڑ کر کان سے ، ایمان سے

اے مرے بھائی میں اس سے ہوں اکیلا ہی بھلا
دوستی اچھی نہیں نادان سے ، ایمان سے

مر گیا ہے ”خاک“ سمجھے وہ ، قسم اللہ کی
دیکھ مجھ کو رہ گئے حیران سے ، ایمان سے

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. چونچ گیاوی

    نومبر 15, 2020

    مجھے بھی اپنا کلام بھیجنا ہے ای میل کیاہے
    محمد قسیم احمد رہبر گیاوی المعروف چونچ گیاوی انڈیا

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں