غزل

غزل : جاوید دانشؔ

اس کے دل میں اگر غبار نہیں
مجھ کو ملنے میں کوئی عار نہیں

آپ شاید سمجھ نہیں پاۓ
رَو ہے اشکوں کی آبشار نہیں

اب کے دھڑکن میں حبس اُترا ہے
اب تو پل کا بھی اعتبار نہیں

ڈر ہے پتھر کا ہو نہ جاٶں میں
لوگ سُنتے مری پکار نہیں

ہم مروت میں جان دیتے ہیں
گو مروت ترا شعار نہیں

سر تمھارے ہو جیت کا سہرا
ہار جانے میں میری ہار نہیں

تیرے چہرے پہ کیوں پسینہ ہے
تیرا دامن تو داغ دار نہیں

بات پوری کرے ٗ کرے نہ کرے
تیرے دانشؔ کا اعتبار نہیں

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں