غزل

غزل : بشیراحمد قا د ر ی

ترے ہجر میں مرا حالِ دل ‘ کبھی کیا ہوا ، کبھی کیا ہوا
کبھی مضطرب، کبھی مضمحل،کبھی کیا ہوا ،کبھی کیا ہوا

کبھی آنکھ سے غم دل رواں ،کبھی سینہ درد سے تھا تپاں
رہا ہاتھ سینے سے متصل ، کبھی کیا ہوا ، کبھی کیا ہوا

کبھی درد میں بڑا جوش تھا،کبھی سکتہ تھا توخموش تھا
نہ تھا ایک حال پہ مستقل ، کبھی کیا ہوا ،کبھی کیا ہوا

کبھی یک نفس جو ملا سکوں ، ذرا ہوش آیا تو کیا کہوں
تری یاد آ کے ہوئی مخل ، کبھی کیا ہوا ، کبھی کیا ہوا

کبھی بن کےخوشبو بکھر گیا، نہ کہیں بھی نام و نشاں ملا
ہوا جا بجا جو وہ منتقل ، کبھی کیا ہوا ، کبھی کیا ہوا

کبھی جوش گریہ میں قادری ، کرے گرد صحرا کی ہمرہی
کبھی سرو ساں رہے پا بہ گل ، کبھی کیا ہوا ، کبھی کیا ہوا

younus khayyal

About Author

2 Comments

  1. گمنام

    جولائی 14, 2020

    Very nice Gazal

  2. شبیر احمد قادری ، فیصل آباد ۔

    جولائی 14, 2020

    عمدہ اور شان دار غزل ،
    ردیف بہت لطف دے رہی ہے ۔

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں