اس جہاں میں کئی دوغلے لوگ ہیں
ہے کہاں پر کمی دوغلے لوگ ہیں
عشق کب روگ ہے ، زندگی بول تو
ان سے ہی مل گئی ، دوغلے لوگ ہیں
جان لیتا ہوں میں ، دوغلی بات کو
جس نے جیسے کہی ، دوغلے لوگ ہیں
حسن_ کردار دنیا میں اب بھی ملے
جھوٹ ہے کہ سبھی دوغلے لوگ ہیں
جو کہوں گا غلط معنی بتلائیں گے
میں کہوں کیا وہی ، دوغلے لوگ ہیں
دوغلوں سے زیادہ خطرناک وہ
جو یہاں سرسری دوغلے لوگ ہیں
پیرہن ایک سا ایک سی ہے جبیں
آبی و آتشی دوغلے لوگ ہیں
کوئی خود کو چھپاتا نہیں الاماں
ظاہری ، باطنی دوغلے لوگ ہیں
حسن معصومیت کے لبادے میں ہے
کوئی سمجھے کبھی دوغلے لوگ ہیں
کوئی لوگوں میں تفریق کا گر ملے
ہو گیا لازمی ، دوغلے لوگ ہیں