غزل

غزل : انیس احمد

ایک منظر نور کا تھا اس میں تھا میرا خدا
عالم ِعین الیقیں، جی بھر کےتھا دیکھا خدا

وہ مجھے جب دیکھتاہے میں سمجھ جاتا ہوں بات
بولتا میں بھی نہیں    اور بات ہے سمجھا خدا

نور کے پیکر کا سوچا اور آنکھیں میچ لیں

میں نے جو سوچا اسی جیسا تھا اَن دیکھا خدا

رازدارِ عشق کے ہونٹوں پہ آئی داستاں
کون اس سے بے خبر ہے، باخبر بولا خدا

میں ترے احساس کی دنیا میں تنہا کیوں رہوں
تو اکیلا ہے مجھے نہ چھوڑ    یوں تنہا ، خدا

اس نے جنت کی بشارت دی مجھے جب خواب میں
اب نکالوں گا نہیں ، کہتا    رہا اچھا خدا

میرے بابا اور اماں کب اکیلے آئے تھے
دیکھنے دنیا کو ان کے ساتھ تھا آیا خدا

پھر بھی خود کو وہ سمجھتا ہے اکیلا کس لیے
ہر بشر کے ساتھ ہے یہ بات ہے کہتا خدا

جس میں نہ ہو ہجر کا موسم انیس احمد کبھی
عشق کا منظر بنا دے کوئی تو ایسا خدا
انیس احمد

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں