نوشی گیلانی
تیری خوشبو کا ہنر کھولیں گے
آج ہم ساتواں در کھولیں گے
کون سا اسم پڑ ھے موجِ صبا
پھول کب دیدۂ تر کھولیں گے
عشق کا بھید سرِ بام کبھی
آپ پر بارِ دگر کھولیں گے
اپنی نادیدہ مسافت میں کہاں
ہم یہ اسبابِ سفر کھولیں گے
عشق والے بھی کبھی وحشت میں
قصۂ دردِ جگر کھولیں گے
آخرِِ شب کی دعا سے پہلے
خواب کا بھید مگر کھولیں گے