غزل

تیری آواز کے کنکر  نے مجھے چونکایا : سید آلِ احمد

سنسناتے ہوئے  پتھر  نے مجھے چونکایا
جب کسی جذبۂ خودسر نے مجھے چونکایا

سلوٹیں دیکھ‘ کوئی اُلٹے قدم لوٹا ہے
رات‘ تنہائی میں‘ بستر نے مجھے چونکایا

اس کو پہلے ہی سفر کا مرے اندازہ تھا
یک بیک راہ کے پتھر نے مجھے چونکایا

اپنے آئینے کی قیمت سے تہی علم تھا میں
تیری آواز کے کنکر  نے مجھے چونکایا

گرد ہر چہرۂ خورشید پہ جم سکتی ہے
ملگجی شام کے منظر نے مجھے چونکایا

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. گمنام

    اکتوبر 22, 2020

    واااااہ

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں