سنسناتے ہوئے پتھر نے مجھے چونکایا
جب کسی جذبۂ خودسر نے مجھے چونکایا
سلوٹیں دیکھ‘ کوئی اُلٹے قدم لوٹا ہے
رات‘ تنہائی میں‘ بستر نے مجھے چونکایا
اس کو پہلے ہی سفر کا مرے اندازہ تھا
یک بیک راہ کے پتھر نے مجھے چونکایا
اپنے آئینے کی قیمت سے تہی علم تھا میں
تیری آواز کے کنکر نے مجھے چونکایا
گرد ہر چہرۂ خورشید پہ جم سکتی ہے
ملگجی شام کے منظر نے مجھے چونکایا
گمنام
اکتوبر 22, 2020واااااہ