تبصرہ نگار: یوسف خالد
سعید اشعر کا اردو شاعری کے اہم شعرا میں شمار ہوتا ہے – ان کے اب تک 6 شعری مجموعے چھپ چکے ہیں – ان کی غزلوں کا چوتھا شعری مجموعہ حال ہی میں ” میں اور میں ” کے نام سے انحراف پبلیکیشنز سے شائع کیا ہے – 176 صفحات مشتمل اس شعری مجموعہ کا دیباچہ جناب نعیم گیلانی نے تحریر کیا ہے – وہ لکھتے ہیں کہ "سعید اشعر کے اسلوب کی انفرادیت ان کے جذبے کی سچائی اور توانائی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے -عملَ تخلیق کے دوران وہ کسی مرحلے پراس سچائی اور شعری صداقت کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیتے” سعید اشعر کے چند اشعار احباب کے لیے کچھ اس طرح مرا اندر دکھا دیا مجھ کو اندھیری شب تھی کنویں میں گرا دیا مجھ کو میں خود کو خود سے جدا کس طرح کروں اس نے عجیب طور سے مجھ میں ملا دیا مجھ کو —– سہولت سے کیا ہے پار صحرا تری آواز نے بھی رہبری کی نئے سورج کی بیداری کی خاطر پھٹے خیمے میں ہر شب بندگی کی یہ اتفاق ہے کہ اسی نام سے ملک کے مایہ ناز شاعر،ادیب،مفکر اور انشائیہ نگار جناب پروفیسر غلام جیلانی اصغر ( مرحوم ) کا شعری مجموعہ چھپ چکا ہے – یوں ایک ہی نام سے چھپنے والے ان دونوں شعری مجموعوں نے اپنے نام کا جواز پیدا کر دیا ہے یعنی ” میں اور میں ” اب یہ معاملہ دونوں شعرا کے درمیان ہے ہمیں تو دونوں نے سرشار کیا ہے –