افسانہ

ادب ۔۔۔ (مختصرافسانہ) : فیصل اکرم

فیصل اکرم
کیوں؟
آخر کیوں؟
اب یہ سوال میرے دماغ میں اٹک کر رہ گیا ۔
گھٹنوں سے کچھ نیچے اور ٹخنوں سے کچھ اوپر گھنگھرو ۔ آخر کیوں؟
کیا فلسفہ کیا منطق کیا دلیل ہے؟
یہ کون سا فیشن ہے ؟
رات غارت گئی
ہر ہفتے دو ہفتے بعد گانا سننے بازارِ حسن ۔۔۔
نوٹوں کی گڈیاں
لہو بردار پیک دان
انگور پئے نین نشیلے
خوشبو لگا کے
کلائی پر کلاوا مارے موتیے کا سفید ناگ
پنکھے کو نوٹ مارنے کی ریس
"جو بچا تھا وہ لٹانے کیلئے آئے ہیں”
رقاصہ محوِ رقص
کیا بکواس ہے؟ گھٹنوں سے کچھ ہی نیچے گھنگھرو کیوں؟ کیا ٹخنوں میں درد ہے ؟
رات غارت گئی
نشہ پُھر
موتیا گُل
نوٹ ختم
نشہ ختم
رات ہضم
سویرے سویرے جاتے جاتے ہنستے ہنستے پوچھ لیا
گھٹنوں سے کچھ نیچے ہی گھنگھرو کیوں؟
رقاصہ نے گھنگھرو کھولتے ہوئے تھکے ماندے لہجے میں ایک نظر دیکھا ” کنیز معافی کی خواستگار ہے ۔ ٹخنوں کو ننگا رکھا ۔ یہی تو آداب ہیں ۔ جس سے بہت سے عطائی ناواقف ہیں ۔
” کیا ہمارے سینے میں ادب نہیں ہوتا ”
جھومتا ہوا سیڑھیاں اترا اور حسبِ عادت رات بخشوانے مسجد کی جانب ۔۔۔۔۔۔
میرے دونوں ہاتھ شلوار کے نیفے پر رول کرنے لگے ۔۔۔۔
میرا دھیان میرے پاؤں پر ۔۔۔۔۔۔۔
میری شلوار میرے ٹخنوں سے اوپر ۔۔۔۔۔۔۔
فیصل اکرم

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

افسانہ

بڑے میاں

  • جولائی 14, 2019
  افسانہ : سلمیٰ جیلانی انسانوں کی کہانیاں ہر وقت ہواؤں میں تیرتی پھرتی ہیں یہ ان کی روحوں کی
افسانہ

بھٹی

  • جولائی 20, 2019
  افسانہ نگار: محمدجاویدانور       محمدعلی ماشکی نے رس نکلے گنے کے خشک پھوگ کو لمبی چھڑی کی